بنگلورو۔12؍جولائی(ایس او نیوز) سابق وزیراعلیٰ اور جنتادل (ایس) لیڈر ایچ ڈی کمار سوامی نے آج ریاستی اسمبلی میں میسور کی ڈپٹی کمشنر شیکھا کو تحفظ فراہم کرنے کا مسئلہ اٹھایا ، جس کی وجہ سے ان کے اور وزیراعلیٰ سدرامیا کے درمیان زور دار لفظی جھڑپ ہوئی، ڈی وائی ایس پی گنپتی کی مبینہ خود کشی پر ایوان میں ضابطہ 69 کے تحت بحث کے دوران کمار سوامی نے کہاکہ وزیر اعلیٰ ہونے کے باوجود سدرامیا اپنے ضلع کی ڈپٹی کمشنر کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ اس پر وزیر اعلیٰ سدرامیا نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اچھی آفیسر شیکھا کو مناسب تحفظ فراہم کیا گیا ہے، تین سال سے وہ میسور کی ڈپٹی کمشنر ہیں ، ان کی کارکو روک کر ان کے ساتھ گالی گلوچ کرنے والے افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا ہے۔تحقیقات جاری ہیں۔اس مرحلے میں جے ڈی ایس کے ایک اور رکن جی ٹی دیوے گوڈا نے سوال کیا کہ ملزمین کہاں سے آئے تھے؟ اسی بات کو لے کر سدرامیا نے جی ٹی دیوے گوڈا کو آڑے ہاتھوں لیا اور اپنی بات جاری رکھی۔انہوں نے کہاکہ حکومت ہر آفیسر کو مناسب تحفظ فراہم کرنے کی پابند ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کو کسی اور سے سبق سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسپیکر کے بی کولیواڈ نے دونوں کے درمیان لفظی جھڑ پ کو دیکھ کر جی ٹی دیوے گوڈا کو متنبہ کیا کہ بغیر اجازت کے کوئی بھی بار بار مداخلت نہ کرے۔ کمار سوامی نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہاکہ اراضی لین دین کے سلسلے میں میسور کے افسران کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس مرحلے میں مداخلت کرتے ہوئے کہاکہ ترقی ملنے پر افسران کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ کمار سوامی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ دلتوں ، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حکومت نے وعدہ کیا ، لیکن اس وعدہ کو نبھانے میں بھی حکومت ناکام رہی۔ ڈپٹی کمشنر جیسی آفیسر پر آپ کے حامیوں کی طرف سے حملہ کیا جاتاہے ، ایک دلت خاتون ہیں ان کو ان کے مرتبے کی پرواہ کئے بغیر گالی گلوچ کی جاتی ہے، اس سے مایوس ہوکر انہوں نے پولیس میں شکایت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر داخلہ کے مشیر کے طور پر ایک نا کارہ ظیفہ یاب آٖفیسر کو مقرر کیا گیا ہے، جس کی غلط کاریوں کی وجہ سے پورا محکمہ داخلہ بدنام ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہرحال ریاستی وزیر کے جے جارج کو مستعفی ہونا ہی چاہئے، اگر وہ اس معاملے میں بے قصور ہیں تو تحقیقات کا سامنا کریں اور بے گناہ ثابت ہونے کے بعد چ اہیں تو نائب وزیر اعلیٰ بن جائیں۔